Articlesاسلامک آرٹیکلز

اتباع رحمۃ للعالمین ہی اطاعت رب العالمین ھے

 اتباع رحمۃ للعالمین ہی اطاعت رب العالمین ھے

AVvXsEii1VMK1SUvzvmmwdd3keBa2liwLAJaAF xFC4ZZyIKdqzrASusdkwJ63zQwOuWOblFEteyrS ONppKLHC0601VgXW QcRICJGA2I2f EC 6XIlKMGExjK3x6oOqdd46Jj4EYXGw8aaz6PTLQB89bcCYvft U3Ygi6IcYr



منکرین حدیث کی جانب سے ایک دعویٰ کیا جاتا
ھے کہ جب ہمارا ایمان ھے کہ اللہ تعالیٰ وحدہ لا شریک ھے تو صرف اسی کا ارشاد ہی
واجب العمل ہوتا ؟اطاعت خدا کے ساتھ اطاعت مصطفیٰ کیسی؟

اور رب العالمین نے قرآن کو جب تفصیلا لکل
شیء فرمادیا تو تو پھر اسے سمجھنے کے لیے حدیث کی ضرورت کیوں ھے؟

ہمارا پختہ یقین اور ایمان ھے کہ اللہ تعالیٰ
وحدہ لاشریک ھے پوری کائنات کا خالق و مالک ھے ، اور ہمارا یہ بھی ایمان ھے کہ
اللہ کریم کا فرمان واجب العمل ھے
.

مگر جب قرآن اٹھا کے دیکھتے ھیں تو بے شمار
آیات ایسی ملتی ھیں جہاں پہ رب نے ھمیں اپنے حبیب کی اطاعت و اتباع کا حکم دیا ،
کہیں فرمایا کہ اگر تم مجھ سے محبت کرنا چاہتے ہو تو میرے محبوب سے محبت کرو ،اور
کہیں فرمایا کہ جس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کی تو اللہ تعالیٰ اسے
ایسی جنت میں داخل فرماۓ گا کہ جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ،اور کہیں فرمایا کہ
میرا رسول جو کچھ تمہیں عطا فرماۓ اسے لے لو اور جس چیز سے منع فرمادے اس سے رک جایا
کرو ،

کاش کہ انہوں نے تعصب کی عینک اتار کر رب
کا قرآن پڑھا ہوتا تو یہ آیات بھی رب العالمین کا کلام ھیں  اور ہم اسی لیے اطاعت مصطفیٰ کرتے ھیں کیوں کہ
رب العالمین خود فرما رہا ھے کہ میرے محبوب کی اطاعت ہی میری اطاعت ھے۔

                                               اور
ہمارا یہ بھی ایمان ھے کہ قرآن کے اندر ہر چیز کی تفصیل موجود ھے اور قرآن ہر چیز
کو واضح بیان کرنے والا ھے۔مگر یفسر القرآن بعضہ بعضا کے تحت قرآن کی بعض آیات کی
تفسیر دوسری بعض آیات کے ساتھ ہوتی ھے مگر قرآن کی کچھ آیات ایسی ھیں کہ ان کی تفسیر
قرآن کی دوسری آیات سے ہم تلاش نہیں کر سکتے تو پھران آیات کی تفسیر، تفسیر القرآن
بالسنہ کے تحت ہوگی ،جس طرح کہ قرآن میں نماز کا حکم ھے مگر اس کا طریقہ کار نہیں
بتایا گیا تو اس نماز کا طریقہ ہم سنت مصطفی سے ہی تلاش کریں گے کیونکہ قرآن میں
اس کا طریقہ نہیں بتایا گیا اور اس لیے نہیں بتایا گیا کہ اگر اس طرح نماز ،روزہ
،زکوۃ اور حج وغیرے کے طریقے بتا دیے جاتے تو قرآن سو سے بھی زائد جلدوں میں ہوتا
اور کوئ انسان اسے اپنے سینے کے اندر محفوظ نہ رکھ سکتا ، رب العالمین نے اسی حکمت
کے پیش نظر یہ طریقے قرآن میں زکر نہیں فرماۓ،تاکہ آسانی کے ساتھ لوگ اس قرآن کو
اپنے سینے کے اندر محفوظ رکھ سکیں،

                                                      
قرآن کے اندر ہر چیز کی تفصیل موجود ھے مگر ہم  اس تفصیل کو جاننے کے لیے بھی در مصطفیٰ اور
سنت مصطفیٰ کے محتاج ھیں ،اور قرآن بھی اللہ کا کلام ھے ،میرے آقا کا فرمان بھی
اللہ کا کلام ھے  تو پھر یہ دعوے کیسے؟اور
مصطفیٰ کی زبان سے نکلے ہوۓ اللہ کے کلام کو قرآن کے اندر نہ لکھنا اسی حکمت کے پیش
نظر تھا۔

ان الدین عند اللہ الاسلام

اسلام کو روز اول سے جن فتنوں اور مصائب سے
دو چار ھونا پڑا اگر کسی دوسرے مذہب کو اس سے واسطہ پڑتا تو اسے پیس کر رکھ دیتے
اور اس کا شیرازہ بکھیر کے رکھ دیتے،

آج اگر ایک شعلہ بجھتا ھے تو ہزاروں اور
شعلے بھڑک اٹھتے ھیں،آج ایک سازش کا قلع قمعع ہوتا ھےتو لاکھوں اور شیطانی سازشیں
جنم لے لیتی ھیں،آج اگر ایک بغاوت ختم ھوتی ھے تو کروڑوں اور بغاوتیں رونما ھو جاتی
ھیں،

ابتداء سے دین اسلام کو ختم کرنے کی کوششیں
،شیطانی سازشیں اور چالیں کھیلی گئیں،اور دین اسلام پر مختلف قسم کے اعتراضات کیے
گئے،

معترضین کی طرف سے کبھی عیدالاضحیٰ کے موقع
پر اعتراض کیا گیا کہ اسلام کیسا بے رحم مذہب اور دین ھے کہ لاکھوں بے زبان زندہ
جانوروں کی گردن پہ بے رحمی کے ساتھ  تیز
چھری چلانے کا حکم دیتا ھے۔

اور کبھی 
زکوۃ کے موقع پر یہ اعتراض کیا گیا کہ اسلام کیسا ظالم مذھب ھے جو اپنے ہی
چاہنے والوں سے ان کی محنت اور خون پسینے کی کمائی کو ہڑپ کر لیتا ھے۔

اور کبھی روزہ کے موقع پر یہ اعتراض کیا گیا
کہ اسلام کیسا مذہب اور دین ھے جو کہ اپنے ماننے والوں کو بھوک اور پیاس کی شدت کو
برداشت کرنے کا حکم دیتا ھے۔

اور حج کے موقع پر یہ اعتراض کیا گیا کہ
اسلام کیسا بے عدل و بے انصافی کا مذہب ھے کہ یہ اپنے ماننے والوں کو لاکھوں روپے
خرچ کر کے حج کا حکم دیتا ھے اگر یہی حج اور قربانی پہ خرچ کیا جانے والا پیسہ اگر
کسی غریب کو دے دیا جاتا تو کوئ غریب نہ رہتا،

الغرض بات یہاں تک بھی جا پہنچی ھے کہ
مسلمانوں کے دلوں میں یہ خیال ڈالنے کی کوشش کی گئ کہ آج مسلمان کو صرف قرآن کی
ضرورت ھے

اس کے علاوہ کسی چیز کی ضرورت نہیں یہاں تک
سنت نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی بھی ضرورت نہیں ،مدت دراز بیت چکی ،ماحول بدل گیا
،اب وہ اقوال اس قابل نہیں رھے کہ ان پر عمل کیا جاسکے،

لیکن جتنے بھی دین اسلام پہ اعتراضات کیے
گئے ،سازشیں اور بغاوتیں کی گئیں

اسلام ان تندوتیز طوفانوں میں روشنی کے
بلند مینار کی طرح قائم و دائم رہا ،اور اسلام کا یہ مینار تاقیامت یونہی ضیاءپاش
رھے گا اور اپنی اس روشنی سے ہمارے دلوں کی تاریکیوں کو اجاگر کرتا رھے گا۔

          
آۓ
تھے جس کام کو وہ کام نہ بگڑے

          
سر
جاے تو جاۓ مگر اسلام نہ بگڑے

     
دین
و ملت کی ضیاء
  

     
پیرمحمد
کرم شاہ

                          یا اللّٰہ ہمیں مشن
حضور ضیاءالامت پہ قائم رھنے ،آگے بڑھانے اور اس کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرما۔

admin

My mission is to promote the love of our beloved prophet Hazrat Muhammad ﷺ

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button