اسلام انسان اور انسان کے درمیان فرق کا قائل نہیں
اسلام انسان اور انسان کے درمیان فرق
کا قائل نہیں“
آج اگر
دیگر مذاھب کی طرف نظر کی جاۓ تو
انسان اور انسان کے درمیان واضح فرق نظر آتا ھے،ہندو ازم کے اندر برہمنیت کے افراد کو معاشرے کے دیگر طبقات مثلا کھشتری
،ویش اور شودر پر ترجیح دی جاتی ھے ،اور یہ کہا جاتا ھے کہ قادر مطلق نے برھمنوں
کو اپنے منہ سے،کھشتریوں کو اپنے بازوؤں سے ویشوں کا اپنی رانوں سے اور شودروں کو
اپنے پاؤں سے پیدا کیا،اسی لیے برہمن کو اعلیٰ مقام دیا جاتا ھے ،خصوصی مراعات دی
جاتی ھیں ،اور خدا کی اعلیٰ مخلوق سمجھا جاتا ھے،ان سے ٹیکس وصول نہیں کیا جاتا
،اگر برہمن کسی کو قتل کردے تو اس سے قصاص نہیں لیا جا سکتا ،جبکہ اگر کوئ اچھوت
برہمن کی طرف ہاتھ اٹھاۓ تو اس کے ہاتھ کو کاٹ دیا جاتا ھے ،برہمن کا کوئ بھی بندہ
اگر رگ وید کا حافظ ھے تو اسے بخشا ھوا سمجھا جاتا ھے اور برہمن کو کسی نے پڑھانے
کا دعویٰ کیا تو اسے کے منہ میں کھولتا ھوا تیل ڈالا جاتا ھے۔
اور اسی طرح عیسائیت کے اندر کئی صدیوں تک پاپائیت کو انتہائی جلال و تمکنت
حاصل رہی اور تخت و تاج خداوندان کلیسا کے دست
تصرف میں تھے،فقط وہی شخص اس کا مسحق ہوتا جسے پوپ اعظم کی خوشنودی کا
پروانہ میسر ہوتا اور اگر کسی پر پوپ اعظم کی عتاب آلودہ نگاہیں اٹھ جاتی تو اسے
خلعت شاہی سے اتارے بغیر نہ بن پاتی۔
پروفیسر کینز
نے کہا کہ قسیسوں اور کلیسوں کے خدام کو بے حدوقید خصوصی امتیازات و حقوق حاصل
تھے،عدالتوں کو اختیار نہ تھا کہ ان کا محاسبہ کریں خواہ ان کے جرم کی نوعیت کتنی
سنگین ہی کیوں نہ ہو، ان کے لیے خاص عدالتیں قائم کی جاتیں جوکہ پادریوں کو بری
کروانے کی پوری کوششیں کرتی اگر بری کرنا ممکن نہ ہوتا تو پھر اسے اس کے منصب سے
اتار دیا جاتا،
اسی طرح کی اور بہت سی ناانصافیاں ھیں جو
کہ ان مذاھب کے اندر پائی جاتی ھیں،
مگر اسلام وہ واحد مذہب اور دین ھے جوکہ ہر
مقام پہ اور ہر فرد کے ساتھ عدل و انصاف کا درس دیتا ھے ،
واحد مذہب اسلام ھے جو انسان اور انسان کے
درمیان فرق کا قائل نہیں ،چاہے تخت پہ بیٹھا ھوا حاکم ہو یا پھر معاشرے کا عام فرد
ہو ،
آج تک کسی بڑے سے بڑے عالم نے بھی امتیازی
خصوصیات اور حقوق کا دعویٰ نہیں کیا،کسی بھی قتل کرنے والے نے آج تک قصاص سے بری
ھونے کا دعویٰ نہیں کیا ،اور کسی بھی شرابی اور زانی نے حد سے بری ہونے کا دعویٰ
نہیں کیا۔اور ہمارا اسلام تو وہ سچا دین جو کسی کالی عورت کے بیٹے کو ابن السوداء
کہنے کی اجازت بھی نہیں دیتا ۔