ایک نماز پچھلے تمام صغیرہ گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ
ایک نماز پچھلے تمام صغیرہ گناہوں کی
مغفرت کا ذریعہ!
حضور نبی کریم علیہ التحیۃ والتسلیم نے
فرمایا کہ بندے کی ایک نماز جو انتہائی خلوصِ نیت و قلب اور خشوع وخضوع کے ساتھ
ادا کی گئی تو وہ ایک نماز اس بندے کے پچھلے تمام صغیرہ گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ
بن جاتی ھے۔
نماز آنکھوں کی ٹھنڈک ،دلوں کی تسکین اور
رب العالمین سے ملاقات کا ایک ذریعہ ھے۔
ہمارے آقا کریم معراج پہ تشریف لے کے گئے
،سارے پردے ہٹا دئیے گئے ،فاصلے مٹا دئیے گئے،دیدار بھی ہوتا رہا اور راز و نیاز کی
باتیں بھی ہوتی رہیں مگر واپسی پہ اپنی امت کے لیے جو تحفہ لیکر آۓ وہ تحفہ امت کے
لیے معراج تھا الصلاۃ معراج المومنین۔یہی تحفہ رب العالمین کے دیدار اور اس سے
کلام کا ایک ذریعہ تھا۔
نماز کی فضیلت تو ایک طرف رہی جس نماز کے لیے
وضو کیا جاتا ھے اسی وضو کے اندر بندہ اپنے رب سے دنیا و آخرت کی بھلائی کو مانگ لیتا
ھے۔
کلی کرتے وقت کہتا ھے
اللھم اعنی
علی تلاوۃ القرآن و ذکرک و شکرک و حسن عبادتک۔
ناک میں پانی ڈالتے وقت کہتا ھے
اللھم
ارحنی رائحۃ الجنۃ ولا ترحنی رائحۃ النار۔
چہرے کو دھوتے وقت کہتا ھے
اللھم بیض
وجھی یوم تبیض وجوہ و تسود وجوہ۔
دائیں بازو کو دھوتے ہوتے ہوۓ کہتا ھے
اللھم
اعطنی کتابی بیمینی و حاسبنی حسابا یسیرا۔
بائیں بازو کو دھوتے وقت کہتا ھے
اللھم لا
تعطنی کتابی بشمالی ولا من ورائی ظھری۔
سر کا مسح کرتے وقت کہتا ھے
اللھم
اظلنی تحت عرشک یوم لا ظل آلا ظل عرشک۔
گردن کا مسح کرتے وقت کہتا ھے؎
اللھم اعتق
رقبتی من النار۔
دائیں پاؤں کو دھوتے وقت کہتا ھے
اللھم ثبت قدمی یوم تزل الاقدام۔
بائیں بازو کو دھوتے وقت کہتا ھے
اللھم اجعل
ذنبی مغفورا و سعیا مشکورا و تجارتی لن تبور۔
الغرض اس
وضو کے اندر بندہ دنیا کی کامیابیاں و سرفرازیاں فلاح دارین ،جنت میں ٹھکانہ دوزخ
سے نجات کا پروانہ ہر ایک چیز اسی وضو کے اندر ہی مانگ لیتا ھے ۔
مولا سے اپنے ملتا ھے بندہ نماز میں
اٹھ جاتا ھے جدائی کا پردہ نماز میں
مولا میں اور بندے میں رہتا نہیں
حجاب