ArticlesFatwa

تفسیر سورہ فاتحہ

 ❤️ درس قرآن مع ترجمہ و تفسیر بشکل خلاصة التفاسير 🌹👇

 تفسیر سورہ فاتحہ

بسم الله الرحمن الرحيم

الحمد للہ ہر دوسرے دن بشکل خلاصة التفاسير  پیش کئے جارہیں ہیں اس سبق میں تفاسیر سے وہی اقوال پیش کئے جائیں گے جو راجح اور عجائب القران سے ہوں۔


✅  تفسیر سورہ فاتحہ✅

AVvXsEjSzdH4bX2WQczs B58rCU U6EJhh2C5za x6E72zY8dcYBIl5AQtsBN6Ycw3NyM1TkCdZKrQodV9Ktw 7Illl41NTHFWmVrfnKZVtSUZZV8ntToBB gum iPrj2fGKutx9pm8MaracViSH0OpBi 8XQo DhKYJPU9pwuSmIBK7SyOnceKiI 9nvvAu=s320



الحمد لله رب العالمين كی تفسیر👇

 حمد کی چار قسمیں ہیں 

١/حمد قولی 

٢/حمد فعلی 

٣/حمد حالی 

٤/حمد عرفی 

یر ایک تعریف اور مثالیں 👇


اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے 

تمام تعریفیں اللہ ہی کے لائق ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ (الفاتحہ ١) 


حمد کے لغوی اور اصلاحی معانی 

علامہ جوہری لکھتے ہیں حمد ذم کی نقیض ہے حمید حمد سے زیادہ بلیغ ہے اور حمد شکر سے زیادہ عام ہے ‘ جس شخص میں بہ کثرت خصال محمودہ ہوں اس کو محمد کہتے ہیں۔ (الصحاح ج ٢ ص ٤٦٦‘ مطبوعہ دارالعلم ‘ بیروت ‘ ١٤٠٤ ھ) 


علامہ فیروزآبادی رحمت اللہ علیہ لکھتے ہیں 

حمد کا معنی ہے  شکر  رضا  جزاء اور حق کو ادا کرنا تحمید کے معنی ہیں اللہ کی بار بار حمد کرنا  اور محمد کے معنی ہیں جس کی بار بار حمد کی گئی ہو۔ (قاموس ج ١ ص ٥٦٣۔ ٥٦٢‘ داراحیاء التراث العربی ‘ بیروت ‘ ١٤١٢ ھ) 

علامہ ابن منظور افریقی لکھتے ہیں 

حمد مذمت کی نقیض ہے ثعلب نے کہا حمد کا تعلق نعمت اور غیر نعمت دونوں سے ہے اور شکر کا تعلق صرف نعمت سے ہے۔ لحیانی نے کہا حمد شکر ہے اور ان میں کوئی فرق نہیں ہے۔ اخفش نے کہا  الحمد للہ کا معنی ہے الشکر للہ اور کہا الحمد للہ ۔اللہ کی ثناء اور اس کی تعریف ہے ازہری نے کہا شکر صرف اس ثناء کو کہتے ہیں جو نعمت پر کی جاتی ہے اور حمد بعض اوقات کسی کام کے شکر کو کہتے ہیں اور کبھی ابتداء نعمت کے بغیر کسی شخص کی ثناء کو حمد کہتے ہیں ‘ سو اللہ کی حمد اس کی ثناء ہے اور اس کی ان نعمتوں کا شکر ہے جو سب کی محیط ہیں اور حمد شکر سے عام ہے۔ (لسان العرب ج ٣ ص ١٥٥‘ مطبوعہ نشر ادب الحوذۃ ‘ قم ‘ ایران ‘ ١٤٠٥ ھ) 


علامہ ابن اثیر جزری لکھتے ہیں 

حمد اور شکر متقارب ہیں اور ان میں حمد زیادہ عام ہے ‘ کیونکہ تم انسان کی صفات ذاتیہ اور اس کی عطاء پر اس کی حمد (تعریف) کرتے ہو اور اس کی صفات ذاتیہ پر اس کا شکر نہیں ادا کرتے (مثلا کسی کی سخاوت کی تعریف کرنا شکر ہے اور اس کے حسن کی تعریف کرنا شکر نہیں حمد ہے) 


حدیث میں ہے حمد رئیس شکر ہے جس شخص نے اللہ کی حمد نہیں کی اس نے اللہ کا شکر ادا نہیں کیا حمد شکر کی رئیس اس لیے ہے کہ اس میں نعمت کا اظہار اور اس کی مشہور کرنا ہے اور حمد شکر سے عام ہے۔ (نہایہ ج ١ ص ٤٣٧۔ ٤٣٦‘ مطبوعہ مؤسسۃ مطبوعاتی ‘ ایران ‘ ١٣٦٤ ھ) 


علامہ میرسید شریف رحمت اللہ علیہ حمد پر گفتگو کرتے ہوئے لکھتے ہیں 

حمد  کسی خوبی کی بطور تعظیم ثنا کرنا خواہ کسی نعمت کی وجہ سے ہو یا اس کے بغیر۔ 


 حمد قولی زبان سے اللہ تعالیٰ کی وہ تعریف کرنا جو اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کی زبانوں کے ذریعہ خود اپنی تعریف فرمائی ہے۔ 


 حمد فعلی  اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے بدن سے نیک اعمال کرنا۔ 


حمد حالی روح اور قلب کے اعتبار سے ثناء کرنا ‘ مثلا علمی اور عملی کمالات سے متصف ہونا ‘ اور اللہ تعالیٰ کے اخلاق سے متخلق ہونا


حمد عرفی منعم کے انعام کی وجہ سے کوئی ایسا فعل کرنا جس سے اس کی تعظیم ظاہر ہو عام ازیں کہ زبان سے ہو یا دیگر اعضاء سے۔ (کتاب التعریفات ص ٤٢۔ ٤١‘ مطبوعہ المطبعۃ الخیریہ ‘ مصر ٦، ١٣ ھ) 


خلاصہ یہ ہے کہ کسی چیز کی غیر اختیاری خوبی پر اس کی تعریف کرنا مدح ہے  مثلا یاقوت اور موتی کی خوبصورتی پر تعریف کرنا ‘ اور کسی شخص کے انعام اور احسان پر اس کی تعظیما ثنا کرنا شکر ہے اور کسی کی اختیاری خوبی پر اس کی تعظیما تعریف کرنا خواہ اس نے کوئی نعمت دی ہو یا نہ دی ہو  یہ حمد ہے۔ 

کائنات کی کوئی چیز بھی ایسی نہیں ہے کہ جس کو اللہ نے کوئی نہ کوئی نعمت نہ دی ہو اس لیے اللہ تعالیٰ کی ہر ثناء اور ہر تعریف اس کا شکر ہے اور اس کی ہر حمد شکر کے ضمن میں ہے۔


(ماخوذ تفسیر ابن کثیر تفسیر قرطبی و تفسیر تبیان القران و تفسیر بیضاوی وغیرہم)        


واللہ ورسولہ اعلم بالصواب

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button