Articlesاسلامک آرٹیکلز

تفسیر سورۃ اخلاص اقبال کی روشنی میں”

 تفسیر سورۃ اخلاص اقبال کی روشنی میں

AVvXsEi7F61iTbFpopkK2O4IEJ7m5bX 9SfD1uZFOTEyKGWhHD1o6FR4VPp4v9fK Ihe6HGW1bYOpWjXUb38qgzY05sy16fF7yhzFdmLgmndPodSwKp4LNvZe zt IOe7f0vN8jpCTP3AqINiTDjtKfpJwu3S67OpIOXRVf4D3kRnmGfqVMzk XiP9rR9sr Jw=s320


شاعر مشرق حکیم الامت علامہ محمد اقبال کا
حضور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں یہ مقام تھا کہ ایک ولی اللّٰہ
نے علامہ محمد اقبال کے والد محترم کے پاس آکر عرض کی کہ میں نے کشف کے زریعے
ملاحظہ فرمایا کہ تاجدار انبیاء ختم الرسل سرور کونین نماز پڑھانے کے لیے مصلیٰ
امامت پہ تشریف فرما ہوئے تو آپ نے اپنے اصحاب سے پوچھا کہ علامہ اقبال بھی نماز
پڑھنے کے لیے تشریف لاۓ ھیں ؟پھر علامہ محمد اقبال اپنی صف سے باہر نکلے تو میں نے
ان کو دیکھ لیا۔

یہی اقبال کہ جس نے لوگوں کے اقبال کو بلند
کرنے کے لیے انہیں خواب غفلت سے بیدار کیا اور اپنی پوری زندگی اس بگڑی ہوئی امت کی
زندگیوں کو سنوارنے میں صرف کردی اور جب سورۃ اخلاص پہ پہنچے تو فرمایا کہ اس سورۃ
کے اندر مسلمانوں کو ایک عظیم درس دیا جا رہا ھے۔فرمایا

قل ھواللہ احد

اے محبوب آپ فرما
دیجئے کہ وہ اللہ ایک ھے”۔

علامہ محمد اقبال فرماتے ہیں کہ یہ آیت
مسلمانوں کو ایک بہت بڑا سبق دے رہی ھے۔آپ فرماتے ھیں کہ صبغۃ اللہ یعنی اللہ کے
رنگ میں رنگ جاؤ کہ جس طرح اللہ تعالیٰ ایک ھے تم بھی اللہ کی رسی یعنی قرآن مجید
کو تھام کر ایک ہو جاؤ ، فرقوں میں بٹنے سے بچو اور ایسے متحد ہو جاؤ کہ دنیا کہ
کسی کونے میں کسی بھی مسلمان کو کوئی کانٹا بھی چبھے تو اس کا درد ہر مسلمان محسوس
کرے ۔

مگر افسوس کہ آج مسلمانوں کی خون کی ندیاں
بہا دی گئیں ، ہماری ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کی عزتوں کو چاک کر دیا گیا اور ہم
منتشر ہو کر ایسے غلام بنے کہ ہمارے کانوں کے اوپر تک جوں بھی نہ رینگی۔

اللہ الصمد

اللہ بے نیاز ھے

فرمایا کہ جس طرح اللہ تعالیٰ بےنیاز ھے وہ
کسی کا محتاج نہیں ھے تم بھی اسی طرح دنیا کے لوگوں سے بے نیاز ہو جاؤ ، صرف اسی
سے لو لگا لو اور اسی کے محتاج بن جاؤ اور اس کی بارگاہ کے فقیر بن جاؤ جب تمہارا
واحد سہارا اللہ کریم ہی کی ذات ہوگی تو تمہیں در در پہ ٹھوکریں کھانے کی ضرورت نہیں
پڑے گی۔

اور معیشت کی بہتری و ترقی کے لیے کافروں
کے ٹکڑوں کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی ، جب ” ایاک نعبد و ایاک نستعین”
کے ترانے زبان سے الاپ لیے تو تو حقیقی اور عملی طور پر بھی اسی کے عبادت گزار اور
اسی سے مدد کے طلب گار بن جاؤ۔وہی تو ھے جو گداؤں کو بادشاہ اور بادشاہوں کو گدا
بنا دیتا ھے۔

لم یلد ولم یولد

نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ کسی سے جنا
گیا۔

فرمایا کہ رنگ، نسل ، نسب ، قوم، پیشہ ،
ملک ، شہر اور بستی یا گاؤں وغیرہ سے اپنی پہچان کروانے کی بجاۓ ایک ہی چیز سے اپنی
پہچان کرواؤ اور وہ ھے اسلام ،

اسلام کے آنے سے پہلے تم ایک ایسی امت تھے
کہ بھیڑ بکریاں چرایا کرتے تھے ، جانوروں کی طرح کھانا پینا ،سونا تمہاری زندگی کا
مقصد تھا، چھوٹی چھوٹی باتوں پہ لڑائی ہوتی تو سالہا سال جاری رہتی تھی مگر اسلام
کے نور نے تمہیں ایک ایسی امت بنا دیا کہ پورا عالم کفر تم سے ڈرتا تھا ، قیصر و
کسریٰ تیرے نام سے لرزتا تھا مگر جب سے تم اسلام سے دور ہوۓ تو بھیڑ ، بکریوں کے ایسے
ریوڑ بنے کہ ایک کا منہ ایک طرف ھے تو دوسرے کا منہ دوسری طرف ھے۔

ولم یکن لہ کفوا احد

اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسر ھے۔

فرمایا کہ جس طرح تمہارے معبود  کی طرح کوئی دوسرا معبود نہیں بن سکتا ھے کسی
بھی چیز میں تمہارے معبود کی مثل نہیں بن سکتا اسی طرح تم بھی ایسی امت بن جاؤ کہ
تمہاری کوئ مثل نہ بن سکے ، اغیار تمہیں توڑنا چاہیں مگر تمہیں توڑا نہ جا
سکے۔کافر تمہیں منتشر اور جدا جدا کرنا چاہیں مگر تمہیں جدا جدا نہ کیا جاسکے
۔انما المؤمنون اخوۃ کے پورے پورے مصداق بن جاؤ۔

گر تو می خواہی مسلمان زیستن

نیست ممکن جز بہ قرآن زیستن

admin

My mission is to promote the love of our beloved prophet Hazrat Muhammad ﷺ

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button