ضرت انسان کا مقام و مرتبہ
ضرت انسان کا مقام و مرتبہ“
خلاق لم یزل وحدہ لا شریک ذات کی یہ شان ھے
کہ جب بھی وہ کسی چیز کو پیدا فرمانے کا ارادہ کرتا ھے تو ایک لفظ کن کے ذریعے پیدا
فرما دیتا ھے ،کسی کو پرندہ بنا کے اڑا دیا ، جنگل کے بادشاہ شیر کو بھی رکوع میں
جھکا دیا ، سانپ ، بچھو وغیرہ کو زمین پہ رینگنے والا بنا دیا لیکن جب حضرت انسان
کی باری آئی تو فرمایا کہ خلقت بیدی و نفخت فیہ من روحی فقعوا لہ ساجدین۔
فرمایا کہ حضرت انسان کو میں نے اپنے دونوں
ہاتھوں سے پیدا فرمایا اور اس میں اپنی روح پھونکی پھر فرشتوں جیسی نورانی مخلوق
کو بھی حضرت انسان کے سامنے جھکا دیا۔اور اسی حضرت انسان کو ولقد کرمنا بنی آدم کا
تاج پہنا دیا۔
اللہ
تبارک و تعالیٰ نے اس کائنات کے اندر کم و بیش اٹھارہ ہزار مخلوقات کو بھیجا ہر
مخلوق سیکھی سکھلائی آئ، ایک شیرنی کےبچے نے غار میں جنم لیا غار سے باہر آیا تو
اسے گھاس نظر آئ گھاس کی طرف منہ لے جاکر بھی گھاس نہ کھائ مگر ساتھ پڑے گوشت کی
طرف فورا لپک پڑا ، مگر حضرت انسان کو سکھانے کی خاطر انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا
، آج ایک چھوٹا سا بچہ جب آگ کی طرف بڑھ کے انگارے کو اٹھانے کہ کی کوشش کرتا ھے
تو سارے گھر والے اس بچے کی طرف دوڑ کے جاتے ھیں کہ کہیں یہ بچہ انگارے کو منہ میں
نہ لے لے اس کے ہاتھ کے ساتھ ساتھ منہ بھی جل جاۓ گا۔ اور انہی انبیاء کرام علیہم
الرضوان نے آکر ہر انسان کو دو راستے دکھا دئیے۔
کائنات کی ہر چیز کو لقمے کے لیے جھکا دیا حتی کہ جنگل کے بادشاہ شیر کو بھی
لقمے کے لیے جھکنا پڑتا ھے۔مگر حضرت انسان کی نوکری کے لیے اسے دو ہاتھ عطا فرما
دئیے اور یہ سبق دے دیا کہ اے انسان اگر تو جھکے گا تو صرف میری دہلیز پہ آکے صرف
میرے سامنے جھکے گا۔
خالق کائنات نے فرشتوں
اور جنوں کو ایک ایک چیز سے پیدا فرمایا اور حضرت انسان کو چار چیزوں (آگ ، ہوا،
پانی ،مٹی)سے پیدا فرمایا ، اور سب سے بڑا انعام یہ فرمایا کہ اپنے محبوب کو بھی انسان کی شکل میں مبعوث فرمایا۔
فرشتے شہوت سے پاک ھیں اور جانوروں کے اندر
شہوت رکھ دی اب اگر حضرت انسان شہوت اور اپنے نفس کی خواہش کی پیروی کرے تو جانور
سے بھی بدتر ھےاور اگر شہوت کو دبا کے چلے تو فرشوں سے بھی افضل ھے۔
رب العالمین نے کائنات کے سب سے پہلے انسان حضرت آدم علیہ السلام کو عرفہ کی
مٹی سے پیدا فرمایا اور عرفہ کا معنی ھے جاننا پہچاننا ،۔ اب اگر انسان اپنے پیدا کرنے والے کو بھی بھول
جائے تو اولئک کالانعام بل ھم اضل( یعنی جانور جس کا کام کھانا پینا اور مزے کی زندگی
گزارنا ھے ) کے زمرے میں آ جاتا ھے۔
جب رب العالمین ہم پر اتنے احسان فرمائیں
تو ہم کیوں نہ اس کے شکر گزار اور اسی کے عبادت گزار بن جائیں۔آؤ سب مل کے اسی کی
دہلیز پہ جھک جائیں ۔
جانور پیدا کیے تیری غذا کے وفا کے
واسطے
کھیتیاں سر سبز کیں تیری غذا کے
واسطے
چاند،سورج اور ستارے تیری ضیاء کے واسطے
سب کچھ ھے تیرے لیے اور تو خدا کے
واسطے