Articlesاسلامک آرٹیکلز

گلشن کرم کے مقدر میں ایک نعمت عظمیٰ

 گلشن کرم کے مقدر میں
ایک نعمت عظمیٰ

AVvXsEipr0KGRrr86SCi4qbRAL4v7ejtWj8Yt


آج گلشن کرم کے اندر
ہر طرف عید کا سماں ھے ، عمارتیں لائٹوں اور برقی قمقموں سے آراستہ نظر آتی ھیں ،دیواریں
بائنرز سے مزین نظر آتی ھیں، راستے عرق گلاب سے معطر نظر آتے ھیں، جگہ جگہ پہ
استقبالیہ کیمپ اور ٹھنڈے میٹھے پانی اور دودھ کی سبیلیں نظر آتی ھیں ، نور سے
منور چہرے انتہائ پرجوش نظر آتے ھیں چہروں پہ تروتازگی ،اور آنکھوں میں انتہائی
شدت سے انتظار کے آثار نظر آتے ھیں آخر وہ کیا ھے جس کے استقبال کے لیے یہ سب
انتظامات نظر آتے ھیں۔آخر وہ کونسی ایسی نعمت عظمیٰ ھے؟؟؟؟؟

                                 تو جواب ملتا
ھے کہ یہ وہ نعمت ھے کہ جس کے تذکرے رب العالمین قرآن میں ۔والیل اذا سجی، کے ساتھ
فرما رہا ھے ، یہ وہ نعمت ھےکہ جس کے اندر عظیم سپہ سالار صحابی رسول حضرت خالد بن
ولید کی قوت و فتح کا راز مضمر ھے ، یہ وہ نعمت ھے کہ جس کے نیچے گرنے پہ خالد بن
ولید موت کی پرواہ کیے بغیر تلواروں کے ساۓ میں تلاش کرنے لگتے ھیں،یہ وہ نعمت ھے
کہ جس کو دھوپ سے بچانے کے لیے بادل سایہ کرتے ، یہ وہ نعمت ھے کہ جب یہ کھلتی ھیں
تو ایسے لگتا ھے کہ جیسے رات ہوگئ ، یہ وہ نعمت ھے کہ جس کو صحابہ کرام زمین پہ نہیں
گرنے دیتے ،حجۃ الوداع کے موقع پہ صحابہ کرام پیارے آقا کریم علیہ التحیۃ والتسلیم
کے گرد جھرمٹ لگا لیتے ھیں اور اپنے پاس اس نعمت کو محفوظ کرکے اپنی جان سے بھی
بڑھ کر حفاظت کرتے ھیں۔

وہ نعمت عظمیٰ پیارے
آقا کے موئے مبارک زلف عنبریں ھیں

کہ جس کے لیے یہ سارے
انتظامات کیے گئے ھیں۔

زلف دیکھی ھے کہ
نظروں نے گھٹا دیکھی ھے۔

لٹ گیا جس نے محمد کی
ادا دیکھی ھے۔

آج سرکار نے زلفوں کو
سنوارا ہوگا۔

تب ہی حاکم نے معطر سی
فضا دیکھی ھے۔

 

یقین جانیے کہ حضور
کے زلف عنبریں کی جب بھی میں نے تصویر میں زیارت کی تو اس وقت میری آنکھوں میں
اشکوں کی برسات جاری ہوئی ، دل میں دیدار کی تڑپ اٹھی پھر اس منظر کو ذہن میں لایا
کہ وہ کیسا سماں ہوگا وہ کیسی گھڑی ہوگی کہ اصحاب نبی نے چہرہ مصطفیٰ اور زلف عنبریں
کی زیارت کی ہوگی۔

آج جب میں حضور نبی
کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے موئے مبارک کے استقبال کے یہ مناظر ، یہ تیاریاں ، یہ
انتظامات دیکھے تو پھر ذہن میں آیا کہ جب حضور نبی کریم خود مدینہ والوں کی طرف
تشریف لے کے گئے ہونگے اس وقت ان کی خوشیوں کا اندازہ لگانا ہماری عقل سے بھی ماورا
ھے۔

اور پھر ذہن میں آتا
ھے کہ جس ذات کے لیے رب العالمین نے پوری کائنات کو بنایا جو ذات مقصود کائنات ھے
اس ذات کو اس دنیا میں بھیجتے وقت کیا کیا انتظامات کئیے ہونگے کس طرح اس کائنات
کو سجایا اور جگمگایا ہوگا
!

نہ ایسی زلفیں نہ ایسا
چہرہ نہ یوں کسی کا شباب ہوگا۔

جواب ہونگے سبھی کے لیکن
نہ مصطفیٰ کا جواب ہوگا۔

جو چہرہ نکلے تو ہوگی
صبح جو زلف بکھرے تو رات ہوگی۔

پسینہ ان کا گرے گا جس پر وہی تو ذرہ گلاب ہوگا

admin

My mission is to promote the love of our beloved prophet Hazrat Muhammad ﷺ

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button